ششدر و حیران ہے جو بھی خریداروں میں ہے

ششدر و حیران ہے جو بھی خریداروں میں ہے

اک سکوت بے کراں ہر سمت بازاروں میں ہے

نوبت قحط مسیحائی یہاں تک آ گئی

کچھ دنوں سے آرزوئے مرگ بیماروں میں ہے

وہ بھی کیا دن تھے کہ جب ہر وصف اک اعزاز تھا

آج تو عظمت قباؤں اور دستاروں میں ہے

اڑ رہے ہیں رنگ پھولوں کے فقط اس بات پر

التفات فصل گل کا ذکر کیوں خاروں میں ہے

اے مرے ناقد مرے اشعار کم پایہ سہی

کم سے کم ابلاغ تو میرے سخن پاروں میں ہے

بجھ نہیں سکتی کسی صورت ہوس کی تشنگی

بحر بے پایاں بھی بارش کے طلب گاروں میں ہے

خوبصورت شکل میں ہم سب درندے ہیں اسدؔ

آدمی کہتے ہیں جس کو وہ ابھی غاروں میں ہے

(1128) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Shashdar-o-hairan Hai Jo Bhi KHaridaron Mein Hai In Urdu By Famous Poet Asad Jafri. Shashdar-o-hairan Hai Jo Bhi KHaridaron Mein Hai is written by Asad Jafri. Enjoy reading Shashdar-o-hairan Hai Jo Bhi KHaridaron Mein Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asad Jafri. Free Dowlonad Shashdar-o-hairan Hai Jo Bhi KHaridaron Mein Hai by Asad Jafri in PDF.