جلا جلا کے دیے پاس پاس رکھتے ہیں

جلا جلا کے دیے پاس پاس رکھتے ہیں

ہم اپنے آپ کو اکثر اداس رکھتے ہیں

گلوں کا رنگ پھلوں کی مٹھاس رکھتے ہیں

کچھ آدمی بھی شجر کا لباس رکھتے ہیں

انہیں بھی خالی گلاسوں کا ٹوٹنا ہے پسند

ضرور وہ بھی کوئی زخم یاس رکھتے ہیں

جو لوگ نیک تھے شبنم سے ہو گئے سیراب

وہ کیا کریں جو سمندر کی پیاس رکھتے ہیں

سکوت آب پہ کنکر اچھال کر خوش تھے

اب آج پانی پہ گھر کی اساس رکھتے ہیں

جنہوں نے ابر کے سائے کبھی نہیں دیکھے

وہ ریگزار بھی پھولوں کی آس رکھتے ہیں

ہوس کی ناؤ بدن کے بھنور میں ڈوب گئی

ہم ایسے اور کئی اقتباس رکھتے ہیں

(931) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jala Jala Ke Diye Pas Pas Rakhte Hain In Urdu By Famous Poet Asghar Mehdi Hosh. Jala Jala Ke Diye Pas Pas Rakhte Hain is written by Asghar Mehdi Hosh. Enjoy reading Jala Jala Ke Diye Pas Pas Rakhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Mehdi Hosh. Free Dowlonad Jala Jala Ke Diye Pas Pas Rakhte Hain by Asghar Mehdi Hosh in PDF.