محبت کی نظم

میری باتیں جیسے دھوپ ہو سرما کی دالانوں میں

برفیں تیری خاموشی کی

جن کے نیچے ہاتھ ہمارے مضبوطی سے جڑے ہوئے ہیں

ساری بستیاں میرے تیرے قیام کو ترسیں

ہم مہمان بنیں تو ان کی بوڑھی گائیں

خشک تھنوں سے دودھ اتاریں

ان کے بچے اپنے باپ کا کہنا مانیں

ان کے پرندے چھتوں پہ بیٹھ کے پر پھیلائیں

ہم دونوں کو بڑی بوڑھیاں چھوڑنے آئیں دروازوں تک

میری باتیں جیسے سچ ہو ڈرے ہوئے بچوں کا

تیری خاموشی ہے جیسے دلہن مائیوں بیٹھے

سارے رستے میری تیری چاپ کو ترسیں

ہم آئیں تو رستے نشیب سے اٹھ کر

ہم دونوں کو دیکھیں

دور دور تک ہاتھ ہلائیں

خوشیاں چیت کے موسم جیسی

اور جو قسمیں ہم نے کھائیں

عاشق شہزادوں کے مقبروں جیسی ان میں سچائی ہے

جاناں بارش تھکی ہوئی ہے

اس کو اپنے بالوں اور مساموں میں سو جانے دو

میں دھوپ کا اک مشروب

تمہارے واسطے

سرما کے سورج سے مانگتا ہوں

(951) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mohabbat Ki Nazm In Urdu By Famous Poet Asghar Nadeem Sayed. Mohabbat Ki Nazm is written by Asghar Nadeem Sayed. Enjoy reading Mohabbat Ki Nazm Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Nadeem Sayed. Free Dowlonad Mohabbat Ki Nazm by Asghar Nadeem Sayed in PDF.