دھنک کی بوند

میرا آنسو مجھے واپس دے دو

اب میں آنسو نہ بہاؤں گا کبھی

میں یہ موتی نہ لٹاؤں گا کبھی

یہ بھی دیکھو کہ ہیں اس بوند میں کیا رنگ چھپے

سوچتا ہوں کہ دھنک ہے یہ بھی

اس میں ہے خون جگر کی سرخی

ہے مرے چہرۂ غم ناک کی زردی اس میں

درد کی نیلگوں لہروں کی توانائی ہے

دل کے تالاب پہ لہراتی ہوئی

گلگلی کائی کی سبزی بھی تو ہے

اس میں نارنجی شگوفوں کی اداسی بھی تو ہے

اودے بادل کی لرزتی ہوئی پرچھائیں بھی ہے

میرے ماحول کی تاریک سفیدی بھی تو ہے

میرا آنسو مجھے واپس دے دو

میں یہ موتی نہ لٹاؤں گا کبھی

(745) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhanak Ki Bund In Urdu By Famous Poet Aslam Farrukhi. Dhanak Ki Bund is written by Aslam Farrukhi. Enjoy reading Dhanak Ki Bund Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Farrukhi. Free Dowlonad Dhanak Ki Bund by Aslam Farrukhi in PDF.