کر چکے برباد دل کو فکر کیا انجام کی

کر چکے برباد دل کو فکر کیا انجام کی

اب ہمیں دے دو یہ مٹی ہے ہمارے کام کی

ڈوب دے دے بادۂ گل رنگ میں زاہد اگر

دیکھیے رنگینیاں پھر جامۂ احرام کی

عکس ابرو دیکھتے ہیں بادۂ سرجوش میں

عید ہے ساقی پرستوں میں ہلال جام کی

ابتدائے عشق ہے اور بجھ رہا ہے دل مرا

ہو چلی دھیمی ابھی سے لو چراغ شام کی

آنکھ میں آنسو ہیں ماتھے پر عرق ہے موت کا

لے خبر عمر رواں اپنے چھلکتے جام کی

ہو گئی بازیچۂ اطفال بے ذوق و شعور

شاعری جو تھی مرادف معنی الہام کی

پختگی سمجھے ہوئے ہیں جو تناسب کو فقط

چاہیے اصلاح ان کو اس خیال خام کی

ہے یہ نازک فن جو شایان تہی مغزی نہیں

دور مجلس میں ضرورت کیا ہے خالی جام کی

ٔہے عزیزؔ آئینۂ لفظی مراعات النظیر

حسن معنی جب نہیں پھر شاعری کس کام کی

(782) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kar Chuke Barbaad Dil Ko Fikr Kya Anjam Ki In Urdu By Famous Poet Aziz Lakhnavi. Kar Chuke Barbaad Dil Ko Fikr Kya Anjam Ki is written by Aziz Lakhnavi. Enjoy reading Kar Chuke Barbaad Dil Ko Fikr Kya Anjam Ki Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Lakhnavi. Free Dowlonad Kar Chuke Barbaad Dil Ko Fikr Kya Anjam Ki by Aziz Lakhnavi in PDF.