نہ ہوئی ہم سے شب بسر نہ ہوئی

نہ ہوئی ہم سے شب بسر نہ ہوئی

کس سے پوچھیں کہ کیوں سحر نہ ہوئی

وہ نظر شوخ و فتنہ زا ہی سہی

کیوں مرے حال زار پر نہ ہوئی

بزم میں یہ ادا ہمیں سمجھے

سب کو دیکھا ادھر نظر نہ ہوئی

اے مرا حال پوچھنے والے

تجھ کو اب تک مری خبر نہ ہوئی

ہم اسی زندگی پہ مرتے ہیں

جو یہاں چین سے بسر نہ ہوئی

کیسے کیسے ستم ہوئے تجھ پر

کیوں مرے دل تجھے خبر نہ ہوئی

روح عالم میں پھونک دی تو کیا

میری جانب تو اک نظر نہ ہوئی

اف مرے غم کدے کی تاریکی

آپ آئے بھی تو سحر نہ ہوئی

دل نے دنیا نئی بنا ڈالی

اور ہمیں آج تک خبر نہ ہوئی

مجھ سے رخصت ہوئی تھی جب دنیا

تم کہاں تھے تمہیں خبر نہ ہوئی

ہجر کی رات کاٹنے والے

کیا کرے گا اگر سحر نہ ہوئی

خوش رہیں وہ یہ مدعا تھا عزیزؔ

نہ ہوئی زندگی بسر نہ ہوئی

(775) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Hui Humse Shab Basar Na Hui In Urdu By Famous Poet Aziz Lakhnavi. Na Hui Humse Shab Basar Na Hui is written by Aziz Lakhnavi. Enjoy reading Na Hui Humse Shab Basar Na Hui Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Lakhnavi. Free Dowlonad Na Hui Humse Shab Basar Na Hui by Aziz Lakhnavi in PDF.