اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے

اگرچہ ذہن کے کشکول سے چھلک رہے تھے

خیال شعر میں ڈھلتے ہوئے جھجک رہے تھے

کوئی جواب نہ سورج میں تھا نہ چاند کے پاس

مرے سوال سر آسماں چمک رہے تھے

نہ جانے کس کے قدم چومنے کی حسرت میں

تمام راستے دل کی طرح دھڑک رہے تھے

کسی سے ذہن جو ملتا تو گفتگو کرتے

ہجوم شہر میں تنہا تھے ہم، بھٹک رہے تھے

یہ اس نے دیکھا تھا اک رقص نا تمام کے بعد

وفور شوق میں کون و مکاں تھرک رہے تھے

کتاب عمر گزشتہ کے حاشیوں میں نبیلؔ

وہ شور تھا کہ زمیں آسماں دھمک رہے تھے

(876) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agarche Zehn Ke Kashkol Se Chhalak Rahe The In Urdu By Famous Poet Aziz Nabeel. Agarche Zehn Ke Kashkol Se Chhalak Rahe The is written by Aziz Nabeel. Enjoy reading Agarche Zehn Ke Kashkol Se Chhalak Rahe The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Nabeel. Free Dowlonad Agarche Zehn Ke Kashkol Se Chhalak Rahe The by Aziz Nabeel in PDF.