سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں

سنو مسافر! سرائے جاں کو تمہاری یادیں جلا چکی ہیں

محبتوں کی حکایتیں اب یہاں سے ڈیرا اٹھا چکی ہیں

وہ شہر حیرت کا شاہزادہ گرفت ادراک میں نہیں ہے

اس ایک چہرے کی حیرتوں میں ہزار آنکھیں سما چکی ہیں

ہم اپنے سر پر گزشتہ دن کی تھکن اٹھائے بھٹک رہے ہیں

دیار شب تیری خواب گاہیں تمام پردے گرا چکی ہیں

بدلتے موسم کی سلوٹوں میں دبی ہیں ہجرت کی داستانیں

وہ داستانیں جو سننے والوں کی نیند کب کی اڑا چکی ہیں

وہ ساری صبحیں تمام شامیں کہ جن کے ماتھے پہ ہم لکھے تھے

سنا ہے کل شب تمہارے در پر لہو کے آنسو بہا چکی ہیں

کہاں سے آئے تھے تیر ہم پر، طنابیں خیموں کی کس نے کاٹیں

گریز کرتی ہوائیں ہم کو تمام باتیں بتا چکی ہیں

دھوئیں کے بادل چھٹے تو ہم نے نبیلؔ دیکھا عجیب منظر

خموشیوں کی سلگتی چیخیں فضا کا سینہ جلا چکی ہیں

(978) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Suno Musafir! Sarae-jaan Ko Tumhaari Yaaden Jala Chuki Hain In Urdu By Famous Poet Aziz Nabeel. Suno Musafir! Sarae-jaan Ko Tumhaari Yaaden Jala Chuki Hain is written by Aziz Nabeel. Enjoy reading Suno Musafir! Sarae-jaan Ko Tumhaari Yaaden Jala Chuki Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Nabeel. Free Dowlonad Suno Musafir! Sarae-jaan Ko Tumhaari Yaaden Jala Chuki Hain by Aziz Nabeel in PDF.