مکان خالی ہے

وہ جا چکا ہے ہمیں نے اسے نکالا ہے

یہ کیا ہوا کہ اک اک چیز اٹھ گئی اس کی

وہ ایک کونے میں رہتا تھا پر گیا جب سے

ہر ایک کونے میں رہتا دکھائی دیتا ہے

چمک رہی ہیں در و بام اس کی تحریریں

ٹہل رہی ہیں صدائیں یہاں وہاں اس کی

کہیں پہ نقش ہے اس کی نگاہ کا پرتو

کھدی ہوئی ہے کہیں اس کے پاؤں کی آہٹ

بسا ہوا ہے وہ دیوار و در کے سینے میں

بکھر چکا ہے یہاں کے ہر ایک ذرے میں

عجیب طرح سے آباد ہے یہ ویرانی

گلا دباتا ہے آسیب دم الٹتا ہے

یہ واہمہ ہے

یہی آگہی تو آ جائے

خدا نہیں نہ سہی آدمی تو آ جائے

مکان خالی ہے کب سے کوئی تو آ جائے

(2294) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Makan Khaali Hai In Urdu By Famous Poet Aziz Qaisi. Makan Khaali Hai is written by Aziz Qaisi. Enjoy reading Makan Khaali Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Qaisi. Free Dowlonad Makan Khaali Hai by Aziz Qaisi in PDF.