ایک پراسرار صدا

اس کے ہنسنے اور رونے کی صدا

ہو گئی تھی

کچھ دنوں سے ایک سی

اب وہ اکثر دن میں سوتا

اور شب بھر جاگتا

گھومتا تھا شہر کی سڑکوں پہ تنہا صبح تک

اک صدا

سونی فضاؤں میں لگاتا

گونج سنتا

پھر لگاتا

چلتا جاتا

بے تکاں

لوگ اب سوتے تھے راتوں کو نہ شاید جاگتے

اک عجب عالم تھا

سنتے تھے جونہی آواز اس کی دور سے

وہ جو مصروف فغاں تھے سوچتے

ہے کوئی بد بخت ان جیسا

کسی ٹیڑھے سفر میں

بے اماں

اور جو سرشار تھے موج ضیا کی راہ میں

وہ بھی ظرف سرخوشی کی داد دیتے تھے اسے

ایک سناٹا ہے اب ہر رہگزر پر چار سو

جاں بحق، کچھ روز گزرے

ہو گیا وہ شخص

یہ افواہ ہے

کیا عجب آفت مکینوں کے سروں پر آ پڑی

اپنے غم کی اور خوشی کی

اس صدا کے فیض سے

مل گئی تھی ان کو اک پہچان سی

کیا ہوا یہ حادثہ کیسے ہوا

وہ بھی آخر کھو گئی

(1179) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Pur-asrar Sada In Urdu By Famous Poet Balraj Komal. Ek Pur-asrar Sada is written by Balraj Komal. Enjoy reading Ek Pur-asrar Sada Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Balraj Komal. Free Dowlonad Ek Pur-asrar Sada by Balraj Komal in PDF.