تحلیل

میں رات اور دن کی

مسافت میں

رنگوں کی تفسیر میں

اپنے سارے عزیزوں کے

اپنے ہی ہاتھوں سے

قتل مسلسل میں مصروف ہوں

پھر میں کیوں سوچتا ہوں

سر جام، ہر شب

کہ دیدہ وری کی متاع فروزاں سے

سرشار ہوتا

تو ہر خفتہ سربستہ تحریر سے

میں گلے مل کے روتا

صداؤں کی سرگوشیوں میں اترتا

عجب حادثہ ہے کہ کچھ دیر پہلے

مرے سامنے ایک گھائل پرندہ

گرا ہے مرے پاؤں میں

سامنے کے فسردہ و بے برگ

بے رنگ سے پیڑ سے

میرے جام شکستہ میں

باقی تھے قطرے مئے خام کے کچھ

انہیں چشم منقار سے یہ مسافر

بڑے غور سے دیکھتا ہے

انہیں گن رہا ہے یہ شاید

میں سیلاب تحلیل میں ہوں

یہاں سے کہاں جاؤں گا

دور گر جا سکتا تو وہاں سے

یہاں لوٹ کر کس طرح

آؤں گا میں

(1199) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tahlil In Urdu By Famous Poet Balraj Komal. Tahlil is written by Balraj Komal. Enjoy reading Tahlil Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Balraj Komal. Free Dowlonad Tahlil by Balraj Komal in PDF.