موسم

اسیر آرزو ہجوم بے اماں

شراب روز و شب کی آتش رواں میں

برہمی کے قہقہوں کی بازگشت

اب ہمارے درمیاں

عجیب خواہشوں کے بیج بو رہی ہے

میرے واسطے جو اجنبی ہے

اس کو پاس سے گزرتا دیکھ لوں تو اس کی روشنی

کو نوچ لوں

جو اس کے خون میں اتر رہی ہے

اس کے ایک پل کو دوسرے سے جوڑتی ہے

تیرتی ہے سانس میں

ہوا کی وہ شریر موج چھین لوں

وہ جانور ہماری نسل کا نہیں

وہ کیوں ہنسے وہ کیوں جیے

ہمارے روبرو ہماری آرزو کے روبرو

وہ اس زمیں پہ کیوں چلے

عجیب خواہشیں عجب خواہشوں کی ہم سفر

ہر ایک آئنہ مگر ہے دوسرے کے سامنے

غلیظ صورتیں غلیظ صورتوں کے سامنے

میں اجنبی وہ اجنبی

اسیر آرزو بھی مگر سیاہ کا دل دل بے خبر

وہ دائرہ رواں ہے جس کے ہر سفر کی انتہا

مقام مرگ تازگی مقام مرگ نغمگی

ہوا نمی سفید دھوپ زرد پھول دیکھتے ہی دیکھتے گزر گئے

ہماری آرزو کے بیچ موسموں پہ چھا گئے

(1508) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mausam In Urdu By Famous Poet Balraj Komal. Mausam is written by Balraj Komal. Enjoy reading Mausam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Balraj Komal. Free Dowlonad Mausam by Balraj Komal in PDF.