بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں

بیسویں صدی کے ہم شاعر پریشاں ہیں

مسئلوں میں الجھے ہیں فکر و غم میں غلطاں ہیں

ڈوب کر ابھر آئے موت سے گلے مل کر

اپنی سخت جانی کے خود ہی ہم نگہباں ہیں

ہم تو ٹھہرے دیوانے ہم تو ٹھہرے صحرائی

اہل فہم و دانش کے چاک کیوں گریباں ہیں

کب حساب مانگا تھا آپ کی جفاؤں کا

کیوں جھکی جھکی نظریں کس لیے پشیماں ہیں

آج تک ہے غم تازہ دوست سے بچھڑنے کا

اب بھی آنکھیں روتی ہیں زخم دل فروزاں ہیں

سب کے ہم رہے اپنے کون ہے مگر اپنا

ڈھونڈھتے ہیں اپنوں کو ہم بھی کتنے ناداں ہیں

طاہرہؔ زمانے کی کروٹوں کا کیا کہنا

ہوں گے یہ بھی ویرانے آج جو گلستاں ہیں

(816) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Biswin Sadi Ke Hum Shair-e-pareshan Hain In Urdu By Famous Poet Bano Tahira Sayeed. Biswin Sadi Ke Hum Shair-e-pareshan Hain is written by Bano Tahira Sayeed. Enjoy reading Biswin Sadi Ke Hum Shair-e-pareshan Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bano Tahira Sayeed. Free Dowlonad Biswin Sadi Ke Hum Shair-e-pareshan Hain by Bano Tahira Sayeed in PDF.