لہروں کا آتش فشاں

یہ آنسو بے سبب بنتے نہیں ہیں

انہیں تم صرف پانی کہہ کے مت ٹالو

بہت سے حادثے آئے مگر یہ سونامی لہریں

ہر آفت سے آگے ہیں ہمارے دل ہلا کر

آنسوؤں کا سیل بن کر بہہ رہا ہے

ہزاروں بے سہارا لوگ

یوں بھی مرنے والے تھے

مگر زیر زمیں پانی سمندر کی یہ لہریں

جسم کے ٹکڑے کو مٹی بنا کر کھا گئی ہیں

جسے سب زلزلے کا نام دیتے ہیں

آخر سمندر کی یہ لہریں زمیں کو چاک کر کے آئیں ہیں

اس طرح مٹی کو مٹی سے ملاتی ہیں

ہمارے اشک بہنے دو

کہ غم ہر گام رگ رگ میں سمایا ہے

ہمیں غم تھا ہماری ابتدا غم سے ہوئی تھی

اور انتہا بھی غم ہے

مگر یہ آنسوؤں کا سیل بہنے دو

کہ شاید کچھ سکوں مل جائے

میرے دیدۂ بینا کو آخری لمحے

(956) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lahron Ka Aatish-fishan In Urdu By Famous Poet Baqar Mehdi. Lahron Ka Aatish-fishan is written by Baqar Mehdi. Enjoy reading Lahron Ka Aatish-fishan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Mehdi. Free Dowlonad Lahron Ka Aatish-fishan by Baqar Mehdi in PDF.