اس نے کہا!

سائے بڑھنے لگے اور جیسے کہیں رات ہوئی

دیر تک بیٹھے رہے آنکھوں میں آنکھیں ڈالے

پھر دل زار نے چپکے سے انہیں چوم لیا

ہونٹ تھرائے کہ کس طرح کی یہ بات ہوئی

پیاری آنکھوں نے کہا ہم تو بہت ہیں مخمور

کوئی ناشاد رہے ہم تو ابھی ہیں مسرور

ذہن شاعر بھی تخیل میں ذرا جھوم لیا

بات اتنی ہی ہوئی تھی کہ وہ آنکھیں بولیں

''بارہا تم نے ہماری ہی قسم کھائی ہے

سچ کہو جرأت دل کیسے کہاں پائی ہے

ہم پہ صدقے کیا کرتے ہو دل و جاں لیکن

راز ہیں کون سے پنہاں یہ سمجھتے بھی ہو!

کس طرح تم سے کریں عہد وفا کی باتیں

اجنبی ہوتا ہے مہماں یہ سمجھتے بھی ہو!

ڈوبنے لگتے ہو جب یاس کی گہرائی میں

بیکسی ہم سے تمہاری نہیں دیکھی جاتی!

جام پہ جام چڑھاتے ہو کہ غم کچھ بھی نہیں

بے خودی ہم سے تمہاری نہیں دیکھی جاتی!

کیوں کہا کرتے ہو دنیا ہے یہ ہم کچھ بھی نہیں

ایسے لمحوں میں بھلا کس نے سنبھالا ہے کہو

غم کدے سے تمہیں کس طرح نکالا ہے کہو!

اپنے سینے میں بھی جذبات کے طوفاں ہیں مگر

ہم تمہاری ہی طرح بے سر و ساماں ہیں مگر

حسن کے آج ہر اک گام پہ سودائی ہیں

اپنی نظریں بھی تو اب باعث رسوائی ہیں''

ذہن شاعر نے یہ باتیں بھی سنیں کچھ نہ کہا

ہاتھ خود بڑھ کے نئی طرح سے ہاتھوں سے ملے

آنکھوں آنکھوں میں محبت کی نئی بات ہوئی

سائے بڑھنے لگے اور جیسے کہیں رات ہوئی

(1015) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Usne Kaha! In Urdu By Famous Poet Baqar Mehdi. Usne Kaha! is written by Baqar Mehdi. Enjoy reading Usne Kaha! Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Baqar Mehdi. Free Dowlonad Usne Kaha! by Baqar Mehdi in PDF.