کیا کیا لوگ خوشی سے اپنی بکنے پر تیار ہوئے

کیا کیا لوگ خوشی سے اپنی بکنے پر تیار ہوئے

ایک ہمیں دیوانے نکلے ہم ہی یہاں پر خوار ہوئے

پیار کے بندھن خون کے رشتے ٹوٹ گئے خوابوں کی طرح

جاگتی آنکھیں دیکھ رہی تھیں کیا کیا کاروبار ہوئے

آپ وہ سیانے رستے کے ہر پتھر کو بت مان لیا

ہم وہ پاگل اپنی راہ میں آپ ہی خود دیوار ہوئے

اپنی اپنی جگہ پر دونوں بے بس بھی مسرور بھی ہیں

تم تحریر سنگ ہوئے ہم بھولا ہوا اقرار ہوئے

آنے والی صبح گنے گی رات کے اندھے طوفاں میں

کتنے ساحل ہی پر ڈوبے کتنے بھنور کے پار ہوئے

(1863) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kya Kya Log KHushi Se Apni Bikne Par Tayyar Hue In Urdu By Famous Poet Bashar Nawaz. Kya Kya Log KHushi Se Apni Bikne Par Tayyar Hue is written by Bashar Nawaz. Enjoy reading Kya Kya Log KHushi Se Apni Bikne Par Tayyar Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashar Nawaz. Free Dowlonad Kya Kya Log KHushi Se Apni Bikne Par Tayyar Hue by Bashar Nawaz in PDF.