وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری

وہ اپنے مطلب کی کہہ رہے ہیں زبان پر گو ہے بات میری

ہے چت بھی ان کی ہے پٹ بھی ان کی ہے جیت ان کی ہے مات میری

کبھی وہ ملتا ہے دشمنوں سے کبھی وہ ملتا ہے مجھ سے آ کر

جو دن ہے میرا تو رات ان کی جو دن ہے ان کا تو رات میری

کبھی ہے تولہ کبھی ہے ماشہ کبھی ہیں ناخوش کبھی ہیں وہ خوش

قرار ان کو نہیں ہے دم بھر ہے تاک ان کی تو گھات میری

یہ بات کیا ہے یہ ماجرا کیا یہ راز کیا ہے یہ واقعہ کیا

کہ ہاں میں ہاں سب ملا رہے ہیں وہ کر رہے ہیں صفات میری

ارادہ ہے میں لکھوں فسانہ کسی کی کچھ دل شکستگی کا

قلم شکستہ پڑا کدھر ہے کہاں ہے کوئی دوات میری

ادھر بنی ہے دل حزیں پر ادھر تو سرگرم ناز ہیں وہ

کوئی یہ آ کر تماشا دیکھے ادا ہے ان کی ممات میری

یہ ہو رہا ہے تماشہ کیسا ادھر تو غم ہے ادھر ہے شادی

کبھی اٹھے گا جنازہ میرا کبھی سجی تھی برات میری

(741) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Apne Matlab Ki Kah Rahe Hain Zaban Par Go Hai Baat Meri In Urdu By Famous Poet Bashiruddin Ahmad Dehlvi. Wo Apne Matlab Ki Kah Rahe Hain Zaban Par Go Hai Baat Meri is written by Bashiruddin Ahmad Dehlvi. Enjoy reading Wo Apne Matlab Ki Kah Rahe Hain Zaban Par Go Hai Baat Meri Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bashiruddin Ahmad Dehlvi. Free Dowlonad Wo Apne Matlab Ki Kah Rahe Hain Zaban Par Go Hai Baat Meri by Bashiruddin Ahmad Dehlvi in PDF.