پاس ادب مجھے انہیں شرم و حیا نہ ہو

پاس ادب مجھے انہیں شرم و حیا نہ ہو

نظارہ گاہ میں اثر ماسوا نہ ہو

مانا مری قبول نہیں ہے دعا نہ ہو

اتنا ہی ہو کہ اس پہ اثر غیر کا نہ ہو

کیوں کر کہوں کہ پاس انہیں غیر کا نہ ہو

جو غصے میں بھی کہتے ہیں تیرا برا نہ ہو

اس پردے میں تو کتنے گریبان چاک ہیں

وہ بے حجاب ہوں تو خدا جانے کیا نہ ہو

تکیے میں کیا رکھا ہے خط غیر کی طرح

دیکھوں تو میں نوشتۂ قسمت مرا نہ ہو

مل کر گلے وہ کرتے ہیں خنجر کی طرح کاٹ

اس پر بھی کہہ رہا ہوں کہ مجھ سے جدا نہ ہو

موسیٰ کا حال دیکھ کے دل کانپنے لگا

اب تو دعا ہے ان سے مرا سامنا نہ ہو

وہ بار بار میرا لپٹنا شب وصال

ان کا جھجک کے کہنا کوئی دیکھتا نہ ہو

بیدمؔ کی زندگی ہے اسی چھیڑ چھاڑ میں

ترک وفا کی طرح سے ترک جفا نہ ہو

(1392) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Pas-e-adab Mujhe Unhen Sharm-o-haya Na Ho In Urdu By Famous Poet Bedam Shah Warsi. Pas-e-adab Mujhe Unhen Sharm-o-haya Na Ho is written by Bedam Shah Warsi. Enjoy reading Pas-e-adab Mujhe Unhen Sharm-o-haya Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bedam Shah Warsi. Free Dowlonad Pas-e-adab Mujhe Unhen Sharm-o-haya Na Ho by Bedam Shah Warsi in PDF.