دانستہ جو ہو نہ سکے نادانی سے ہو جاتا ہے

دانستہ جو ہو نہ سکے نادانی سے ہو جاتا ہے

آگ کا دریا پار بڑی آسانی سے ہو جاتا ہے

حد نظر تک اک تنہائی خاک اڑاتی پھرتی ہے

صحرا بے بس اپنی ہی ویرانی سے ہو جاتا ہے

جتنی عمر سرابوں کا پیچھا کرنے میں گزرتی ہے

اتنا گہرا پیاس کا رشتہ پانی سے ہو جاتا ہے

گھر سے نکلنا بھی مشکل ہے گھر میں رہنا بھی مشکل ہے

کیسا موسم بارش کی من مانی سے ہو جاتا ہے

رونے سے دل ہلکا تو ہو جاتا ہے لیکن سوچو

وہ نقصان جو اشکوں کی ارزانی سے ہو جاتا ہے

جھیل کی گہری خاموشی بھی ہوتی ہے مشکوک مگر

دریا رسوا موجوں کی طغیانی سے ہو جاتا ہے

(834) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Danista Jo Ho Na Sake Nadani Se Ho Jata Hai In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Danista Jo Ho Na Sake Nadani Se Ho Jata Hai is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Danista Jo Ho Na Sake Nadani Se Ho Jata Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Danista Jo Ho Na Sake Nadani Se Ho Jata Hai by Bharat Bhushan Pant in PDF.