کچھ نہ کچھ سلسلہ ہی بن جاتا

کچھ نہ کچھ سلسلہ ہی بن جاتا

ریت پر نقش پا ہی بن جاتا

کس نے کاغذ پہ لکھ دیا مجھ کو

اس سے بہتر صدا ہی بن جاتا

زندگی کی ردیف مشکل تھی

میں فقط قافیہ ہی بن جاتا

اشک کچھ دیر کو ہی تھم جاتے

کام بگڑا ہوا ہی بن جاتا

کشتیاں تو خدا چلاتا ہے

کاش میں ناخدا ہی بن جاتا

کیا ملا مجھ کو نیکیوں کا صلہ

اچھا ہوتا برا ہی بن جاتا

منزلوں کی کسے تمنا تھی

بھیڑ میں راستا ہی بن جاتا

اب تو بس یہ ہوا کی کوشش ہے

ایک بادل گھنا ہی بن جاتا

میں بھی چہرہ اگر ہٹا لیتا

آئنہ آئنا ہی بن جاتا

ہم ذرا اور صبر کر لیتے

درد شاید دوا ہی بن جاتا

ہم سے دیوانے گر نہیں ہوتے

شہر یہ حادثہ ہی بن جاتا

(912) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kuchh Na Kuchh Silsila Hi Ban Jata In Urdu By Famous Poet Bharat Bhushan Pant. Kuchh Na Kuchh Silsila Hi Ban Jata is written by Bharat Bhushan Pant. Enjoy reading Kuchh Na Kuchh Silsila Hi Ban Jata Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bharat Bhushan Pant. Free Dowlonad Kuchh Na Kuchh Silsila Hi Ban Jata by Bharat Bhushan Pant in PDF.