رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی

رہے نہ ایک بھی بیداد گر ستم باقی

رکے نہ ہاتھ ابھی تک ہے دم میں دم باقی

اٹھا دوئی کا جو پردا ہماری آنکھوں سے

تو کعبے میں بھی رہا بس وہی صنم باقی

بلا لو بالیں پہ حسرت نہ دل میں میرے رہے

ابھی تلک تو ہے تن میں ہمارے دم باقی

لحد پہ آئیں گے اور پھول بھی اٹھائیں گے

یہ رنج ہے کہ نہ اس وقت ہوں گے ہم باقی

یہ چار دن کے تماشے ہیں آہ دنیا کے

رہا جہاں میں سکندر نہ اور نہ جم باقی

تم آؤ تار سے مرقد پہ ہم قدم چومیں

فقط یہی ہے تمنا تری قسم باقی

رساؔ یہ رنج اٹھایا فراق میں تیرے

رہے جہاں میں نہ آخر کو آہ ہم باقی

(899) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Rahe Na Ek Bhi Bedad-gar Sitam Baqi In Urdu By Famous Poet Bhartendu Harishchandra. Rahe Na Ek Bhi Bedad-gar Sitam Baqi is written by Bhartendu Harishchandra. Enjoy reading Rahe Na Ek Bhi Bedad-gar Sitam Baqi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bhartendu Harishchandra. Free Dowlonad Rahe Na Ek Bhi Bedad-gar Sitam Baqi by Bhartendu Harishchandra in PDF.