جسم میں خواہش نہ تھی احساس میں کانٹا نہ تھا

جسم میں خواہش نہ تھی احساس میں کانٹا نہ تھا

اس طرح جاگا کہ جیسے رات بھر سویا نہ تھا

اب یہی دکھ ہے ہمیں میں تھی کمی اس میں نہ تھی

اس کو چاہا تھا مگر اپنی طرح چاہا نہ تھا

جانے والے وقت نے دیکھا تھا مڑ کر ایک بار

گو ہمیں پہچانتا کم تھا مگر بھولا نہ تھا

ہم بہت کافی تھے اپنے واسطے جیسے بھی تھے

کوئی ہم سا دوست کوئی ہم سا بیگانہ نہ تھا

اجنبی راہیں نہ جانے کس طرح آواز دیں

جب سفر پر چل پڑے تھے کس لیے سوچا نہ تھا

پاؤں کا چکر لیے پھرتا رہے گا دوستو

اور پھر سوچو گے اپنے شہر میں کیا کیا نہ تھا

ہم بھی ان راتوں میں تھالی پر دیا رکھ کر چلے

جب شوالے کی عمارت کا کوئی در وا نہ تھا

فرض کی منزل نے میری گمرہی بھی چھین لی

ورنہ اشکؔ اس رستی بستی راہ میں کیا کیا نہ تھا

(963) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jism Mein KHwahish Na Thi Ehsas Mein KanTa Na Tha In Urdu By Famous Poet Bimal Krishn Ashk. Jism Mein KHwahish Na Thi Ehsas Mein KanTa Na Tha is written by Bimal Krishn Ashk. Enjoy reading Jism Mein KHwahish Na Thi Ehsas Mein KanTa Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bimal Krishn Ashk. Free Dowlonad Jism Mein KHwahish Na Thi Ehsas Mein KanTa Na Tha by Bimal Krishn Ashk in PDF.