جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے

جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے

زندگی موت کو بھی ساتھ لگا لائی ہے

یہ بھی مشتاق ادا وہ بھی تمنائی ہے

کھنچ کے دنیا ترے کوچے میں چلی آئی ہے

کھل گئے نزع میں اسرار طلسم ہستی

زیست کہتے ہیں جسے موت کی انگڑائی ہے

کہہ گئے اہل چمن یہ ترے دیوانوں سے

ہوش میں آؤ زمانے میں بہار آئی ہے

میں کسی روز دکھاؤں دل صد چاک ادا

تجھ کو معلوم تو ہو کیا تری انگڑائی ہے

ڈھونڈھتی کیوں نہ رہے اس کو ابد تک دنیا

جس نے چھپنے کی ازل ہی میں قسم کھائی ہے

پھوٹ کر پاؤں کے چھالے مرے لائے یہ رنگ

باغ تو باغ ہے صحرا میں بہار آئی ہے

جلوۂ روز ازل نے مجھے بے چین کیا

پہلی دنیا میں یہ پہلی تری انگڑائی ہے

جس کی صحت کے لئے آپ دعائیں مانگیں

ایسے بیمار کو بھی موت کہیں آئی ہے

تیغ قاتل کو پس قتل ندامت ہوگی

دم سے بسملؔ ہی کے یہ معرکہ آرائی ہے

(853) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jine Wala Ye Samajhta Nahin Saudai Hai In Urdu By Famous Poet Bismil Allahabadi. Jine Wala Ye Samajhta Nahin Saudai Hai is written by Bismil Allahabadi. Enjoy reading Jine Wala Ye Samajhta Nahin Saudai Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bismil Allahabadi. Free Dowlonad Jine Wala Ye Samajhta Nahin Saudai Hai by Bismil Allahabadi in PDF.