سحر ہوئی تو خیالوں نے مجھ کو گھیر لیا

سحر ہوئی تو خیالوں نے مجھ کو گھیر لیا

جب آئی شب ترے خوابوں نے مجھ کو گھیر لیا

مرے لبوں پہ ابھی نام تھا بہاروں کا

ہجوم شوق میں خاروں نے مجھ کو گھیر لیا

کبھی جنوں کے زمانے کبھی فراق رتیں

کہاں کہاں تری یادوں نے مجھ کو گھیر لیا

نکل کے آ تو گیا گہرے پانیوں سے مگر

کئی طرح کے سرابوں نے مجھ کو گھیر لیا

یہ جی میں تھا کہ نکل جاؤں تجھ سے دور کہیں

کہ تیرے دھیان کی بانہوں نے مجھ کو گھیر لیا

جب آیا عید کا دن گھر میں بے بسی کی طرح

تو میرے پھول سے بچوں نے مجھ کو گھیر لیا

ہجوم رنج سے کیسے نکل سکے بسملؔ

تری تلاش کے رشتوں نے مجھ کو گھیر لیا

(1104) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahar Hui To KHayalon Ne Mujhko Gher Liya In Urdu By Famous Poet Bismil Sabri. Sahar Hui To KHayalon Ne Mujhko Gher Liya is written by Bismil Sabri. Enjoy reading Sahar Hui To KHayalon Ne Mujhko Gher Liya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Bismil Sabri. Free Dowlonad Sahar Hui To KHayalon Ne Mujhko Gher Liya by Bismil Sabri in PDF.