عقل حیران ہے رحمت کا تقاضا کیا ہے

عقل حیران ہے رحمت کا تقاضا کیا ہے

دل کو تقصیر کی ترغیب تماشا کیا ہے

انہیں جب غور سے دیکھا تو نہ دیکھا ان کو

مقصد اس پردے کا اک دیدۂ بینا کیا ہے

ہم شہادت کا جنوں سر میں لیے پھرتے ہیں

ہم مجاہد ہیں ہمیں موت کا کھٹکا کیا ہے

اڑتا پھرتا ہوں میں صحرا میں بگولے کی طرح

کچھ نہیں علم مرا ملجا و ماویٰ کیا ہے

میرا منشا ہے کہ دنیا سے کنارا کر لوں

اے غم دوست بتا تیرا ارادہ کیا ہے

بات پر پیچ ہنسی لب پہ شکن ماتھے پر

دل سمجھنے سے ہے قاصر یہ معمہ کیا ہے

جو تری زلف پہ جا کر نہ کھلے پھول وہ کیا

جو نہ الجھے ترے دامن سے وہ کانٹا کیا ہے

ایک کھلتا ہوا گلشن ہے تمہارا پیکر

تم تبسم ہی تبسم ہو تمہارا کیا ہے

میں نے اک بات جو پوچھی تو بگڑ کر بولے

بد گمانی کے سوا آپ نے سیکھا کیا ہے

وہ فقیروں کو نوازیں نہ نوازیں اے چرخؔ

ہم دعا دے کے چلے آئیں گے اپنا کیا ہے

(1253) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aql Hairan Hai Rahmat Ka Taqaza Kya Hai In Urdu By Famous Poet Charkh Chinioti. Aql Hairan Hai Rahmat Ka Taqaza Kya Hai is written by Charkh Chinioti. Enjoy reading Aql Hairan Hai Rahmat Ka Taqaza Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Charkh Chinioti. Free Dowlonad Aql Hairan Hai Rahmat Ka Taqaza Kya Hai by Charkh Chinioti in PDF.