دل ناکام کے ہیں کام خراب

دل ناکام کے ہیں کام خراب

کر لیا عاشقی میں نام خراب

اس خرابات کا یہی ہے مزہ

کہ رہے آدمی مدام خراب

دیکھ کر جنس دل وہ کہتے ہیں

کیوں کرے کوئی اپنے دام خراب

ابر تر سے صبا ہی اچھی تھی

میری مٹی ہوئی تمام خراب

وہ بھی ساقی مجھے نہیں دیتا

وہ جو ٹوٹا پڑا ہے جام خراب

کیا ملا ہم کو زندگی کے سوا

وہ بھی دشوار ناتمام خراب

واہ کیا منہ سے پھول جھڑتے ہیں

خوب رو ہو کے یہ کلام خراب

چال کی رہنمائے عشق نے بھی

وہ دکھایا جو تھا مقام خراب

داغؔ ہے بدچلن تو ہونے دو

سو میں ہوتا ہے اک غلام خراب

(1373) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil-e-nakaam Ke Hain Kaam KHarab In Urdu By Famous Poet Dagh Dehlvi. Dil-e-nakaam Ke Hain Kaam KHarab is written by Dagh Dehlvi. Enjoy reading Dil-e-nakaam Ke Hain Kaam KHarab Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dagh Dehlvi. Free Dowlonad Dil-e-nakaam Ke Hain Kaam KHarab by Dagh Dehlvi in PDF.