نہ سوچیں اہل خرد مجھ کو آزمانے کو

نہ سوچیں اہل خرد مجھ کو آزمانے کو

میں جانتا ہوں بہت عقل کے فسانے کو

نہیں قفس سے نکلنے کی آرزو صیاد

دکھا دے ایک نظر میرے آشیانے کو

اسیر کر کے قفس میں مجھے یہ حیرت ہے

وہ کہہ رہے ہیں مجھی سے چمن بچانے کو

سلوک اہل چمن سے یہ باغباں نے کیا

قفس سمجھنے لگے ہیں سب آشیانے کو

بتاؤ تم کو یہ کیا ہو گیا ہے اہل چمن

جلا رہے ہو جو خود اپنے آشیانے کو

جفا و ظلم کے اس تند تیز طوفاں میں

وہ مجھ سے کہتے ہیں شمع وفا جلانے کو

گرا رہے ہیں مسلسل وہ بجلیاں دانشؔ

بتاؤ کیسے بچاؤ گے آشیانے کو

(958) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Sochen Ahl-e-KHirad Mujhko Aazmane Ko In Urdu By Famous Poet Danish Farahi. Na Sochen Ahl-e-KHirad Mujhko Aazmane Ko is written by Danish Farahi. Enjoy reading Na Sochen Ahl-e-KHirad Mujhko Aazmane Ko Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Danish Farahi. Free Dowlonad Na Sochen Ahl-e-KHirad Mujhko Aazmane Ko by Danish Farahi in PDF.