چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا

چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا

اور ہوتا بھی تو دیکھے کے سوا کیا ہوتا

ریت کے باغ میں کیا باد بہاری کی طلب

کوئی سبزہ ہی نہیں تھا تو ہرا کیا ہوتا

اتنی سادہ بھی نہیں آگ اور انگور کی رمز

اجر دیتا نہ سزا تو بھی خدا کیا ہوتا

میری خواہش کے علاقے سے پرے کچھ بھی نہ تھا

اور خواہش کے علاقے میں نیا کیا ہوتا

جسم پر سرد ہواؤں کی فسوں کاری تھی

دھوپ تعویذ نہ کرتی تو مرا کیا ہوتا

اژدہے بننے لگے پیڑ پرندوں کے لیے

شہر پر خوف میں اب اس سے برا کیا ہوتا

دیکھنے میں بھی گیا تھا وہ تماشا لیکن

کوئی باقی نہ رہا رقص فنا کیا ہوتا

(925) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota In Urdu By Famous Poet Daniyal Tareer. Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota is written by Daniyal Tareer. Enjoy reading Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Daniyal Tareer. Free Dowlonad Chashm-e-wa Hi Na Hui Jalwa-numa Kya Hota by Daniyal Tareer in PDF.