خوش فہمیٔ ہنر نے سنبھلنے نہیں دیا

خوش فہمیٔ ہنر نے سنبھلنے نہیں دیا

مجھ کو مری انا ہی نے پھلنے نہیں دیا

چاہا نئے سے ریتی رواجوں میں میں ڈھلوں

لیکن روایتوں نے ہی ڈھلنے نہیں دیا

ایک ایک شے بدلتی گئی میرے آس پاس

حالات نے مجھے ہی بدلنے نہیں دیا

چلنا تھا ساتھ ساتھ ہمیں عمر بھر مگر

ناپائیدار عمر نے چلنے نہیں دیا

دل مے کدے کی سمت چلا تھا مگر اسے

اس راستے پہ عقل نے چلنے نہیں دیا

انجام آرزو کا برا ہے بس اس لئے

دل میں کبھی چراغ یہ جلنے نہیں دیا

درویشؔ بے قرار رہا دل تمام عمر

موقع سکوں کا ایک بھی پل نے نہیں دیا

(989) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHush-fahmi-e-hunar Ne Sambhalne Nahin Diya In Urdu By Famous Poet Darvesh Bharti. KHush-fahmi-e-hunar Ne Sambhalne Nahin Diya is written by Darvesh Bharti. Enjoy reading KHush-fahmi-e-hunar Ne Sambhalne Nahin Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Darvesh Bharti. Free Dowlonad KHush-fahmi-e-hunar Ne Sambhalne Nahin Diya by Darvesh Bharti in PDF.