لطف ہو حشر میں کچھ بات بنائے نہ بنے

لطف ہو حشر میں کچھ بات بنائے نہ بنے

آنکھ بھی شوخ ستمگر سے چرائے نہ بنے

مجھ کو اٹھوا تو دیا اس نے بھری محفل سے

کون تھا یہ کوئی پوچھے تو بتائے نہ بنے

بات ساری یہ ہے وہ ضد پہ اڑے بیٹھے ہیں

یاد کی بھول ہو تو لاکھ جتائے نہ بنے

تم سے اب کیا کہیں وہ چیز ہے داغ غم عشق

کہ چھپائے نہ چھپے اور دکھائے نہ بنے

سیدھی باتوں پہ ہے مطلوب سند اور ثبوت

ہیں وہ کج بحث زباں ان سے ملائے نہ بنے

فتح کا راز ہے ثابت قدمی اور ہمت

کام بھی ہے کوئی ایسا کہ بنائے نہ بنے

بات وہ کہہ گئے آئے بھی تو کس طرح یقیں

اور سحر اس میں کچھ ایسا ہے بھلائے نہ بنے

بے کسی کی ہے مصیبت میں شکایت بے سود

کب پڑا وقت کہ اپنے بھی پرائے نہ بنے

غم جو پیارے سے ملے کیوں نہ ہو وہ بھی پیارا

بھولنا بھی اسے چاہیں تو بھلائے نہ بنے

ہے نظر میں وہ سماں نقش ہے جس کا دل پر

درد وہ نام ہے لب تک جسے لائے نہ بنے

بے خودی کا ہے جہاں بے اثر ناز و نیاز

سرکشی بھی نہ چلے سر بھی جھکائے نہ بنے

آہ سرد اور بھی بھڑکاتی ہے شعلہ دل میں

یہ دیا وہ ہے جو پھونکوں سے بجھائے نہ بنے

سرد آزاد ہے دل رشک و نمائش ہے عبث

خار کھائے نہ بنے گل بھی کھلائے نہ بنے

عین یک رنگی ہے نیرنگ تماشا ہر چند

یہ وہ عریانی کا پردہ ہے اٹھائے نہ بنے

بے خودی میں بھی تو کیفیؔ کی یہ خودداری ہے

حال دل پوچھ بھی لیں وہ تو سنائے نہ بنے

(949) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lutf Ho Hashr Mein Kuchh Baat Banae Na Bane In Urdu By Famous Poet Dattatriya Kaifi. Lutf Ho Hashr Mein Kuchh Baat Banae Na Bane is written by Dattatriya Kaifi. Enjoy reading Lutf Ho Hashr Mein Kuchh Baat Banae Na Bane Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dattatriya Kaifi. Free Dowlonad Lutf Ho Hashr Mein Kuchh Baat Banae Na Bane by Dattatriya Kaifi in PDF.