نہ مرا مکاں ہی بدل گیا نہ ترا پتہ کوئی اور ہے

نہ مرا مکاں ہی بدل گیا نہ ترا پتہ کوئی اور ہے

مری راہ پھر بھی ہے مختلف ترا راستہ کوئی اور ہے

وہ جو مہر بہر نکاح تھا وہ دلہن کا مجھ سے مزاح تھا

یہ تو گھر پہنچ کے پتہ چلا مری اہلیہ کوئی اور ہے

جو سجائی جاتی ہے رات کو وہ ہماری بزم خیال ہے

جو سڑک پہ ہوتا ہے رات دن وہ مشاعرہ کوئی اور ہے

کبھی میرؔ و داغؔ کی شاعری بھی معاملہ سے حسین تھی

مگر اب جو شعر میں ہوتا ہے وہ معاملہ کوئی اور ہے

یہ جو تیتر اور چکور ہیں وہی پکڑیں ان کو جو چور ہیں

میں چکور اکور کا کیا کروں مری فاختہ کوئی اور ہے

مجھے ماں کا پیار نہیں ملا مگر اس کا باپ سے کیا گلہ

مری والدہ تو یہ کہتی ہے تری والدہ کوئی اور ہے

(1382) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Mera Makan Hi Badal Gaya Na Tera Pata Koi Aur Hai In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Na Mera Makan Hi Badal Gaya Na Tera Pata Koi Aur Hai is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Na Mera Makan Hi Badal Gaya Na Tera Pata Koi Aur Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Na Mera Makan Hi Badal Gaya Na Tera Pata Koi Aur Hai by Dilawar Figar in PDF.