چالیس چور

پھر اک خبر میں یہ اعلان خوب صورت ہے

کہ ایک فرم کو کچھ چوروں کی ضرورت ہے

کچھ ایسے چور جو چوروں کی دیکھ بھال کریں

جو پاسباں کے فرائض کا بھی خیال کریں

خبر میں اس کی وضاحت نہ کر سکا اخبار

کہ کیسے چور ہیں مذکورہ فرم کو درکار

نہ جانے کون سے چوروں کی فرم کو ہے طلب

ترے جہاں میں تو چالیس چور ہیں یارب

دلیر چور جواں چور کاروباری چور

تمام شہر میں بد نام اشتہاری چور

عجیب چور ہنر مند چور قابل چور

بیاض چور قلم دان چور فائل چور

ذلیل چور خطرناک چور شاطر چور

فقط نگاہ چرانے کے فن میں ماہر چور

شریف صورت و معقول چور اصلی چور

پھلوں کی طرح فقط موسمی و فصلی چور

پرانے چور نئے چور خاندانی چور

زمیں کے راندۂ درگاہ آسمانی چور

کسی بزرگ کے نور نظر طفیلی چور

کسی ڈکیت کے شاگرد صرف ذیلی چور

سفید روزہ کے پابند اللہ والے چور

نماز و روزہ کے پابند اللہ والے چور

سیاسیات میں الجھے ہوئے سیاسی چور

سدا بہار گرہ کاٹ بارہ ماسی چور

چراغ چور قلم چور روشنائی چور

چراغ چور کے بھائی دیا سلائی چور

جو اپنے باپ کی ضد ہیں وہ دونوں بھائی چور

وہ انتہائی شریف اور یہ انتہائی چور

بلندیوں سے بتدریج نیچے گرتے چور

ہر ایک شہر میں موجود چلتے پھرتے چور

شریف چور مزاجاً برے نہیں ہوتے

کہ ان کے ہاتھ میں چاقو چھرے نہیں ہوتے

یہ چور وہ ہیں جو کرتے ہیں شوقیہ چوری

یہ کیا کریں کہ شرافت ہے ان کی کمزوری

جگر کے پاس اک ایسے بزرگ آتے تھے

جو ان کی جیب سے بٹوا ضرور اڑاتے تھے

یہ ریل میں جو ملیں گے تو سو رہے ہوں گے

یہ جب بھی بس میں کھڑے ہوں گے رو رہے ہوں گے

گئے جو کھیت میں کچھ ککڑیاں چرا لائے

کبھی جو بن میں گئے لکڑیاں چرا لائے

کسی کنوئیں پہ چڑھے بالٹی چرا لائے

کسی سرائے میں ٹھہرے دری چرا لائے

خدا کے گھر میں گئے رنگ ہی نیا لائے

نمازیوں کی نئی جوتیاں چرا لائے

جو کچھ نہیں تو چرا لائے بیر بیری سے

یہ چور باز نہیں آتے ہیرا پھیری سے

کسی مزار پہ پہنچے دیا چرا لائے

مشاعرہ میں گئے قافیہ چرا لائے

غزل چرا کے کبھی خدمت ادب کر لی

پکڑ گئے تو وہیں معذرت طلب کر لی

جو ان کا راز بتانے لگا کوئی بھیدی

تو ایک آدھ غزل اس کو تحفتاً دے دی

یہ چور طنز سے قابو میں آ نہیں سکتے

مرے فرشتے بھی ان کو مٹا نہیں سکتے

رہیں نہ چور یہ شاعر کے بس کی بات نہیں

تمام شہر ہے دو چار دس کی بات نہیں

نہ نظم جس میں ہے چوروں کا ذکر بالتفصیل

مرے خیال سے ہے اب بھی تشنۂ تکمیل

یہ لسٹ چوروں کی وقتی و اتفاقی ہے

ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے

(1733) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chaalis Chor In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Chaalis Chor is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Chaalis Chor Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Chaalis Chor by Dilawar Figar in PDF.