مردم گزیدہ انسان کا علاج

بہت دنوں میں کوئی کام کی خبر آئی

کہیں تو شہر میں انسانیت نظر آئی

بڑا وسیع خلا اس خبر نے پاٹا ہے

کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹا ہے

گئے وہ دن کہ جب انسان سگ گزیدہ تھا

لہو لہو تھا بدن پیرہن دریدہ تھا

ہمارے دور میں ظالم ستم رسیدہ ہے

کہ آدمی ہی یہاں آدمی گزیدہ ہے

عجیب دور ہے کتا تو رحم کھاتا ہے

اور آدمی سے جو بولو تو کاٹے کھاتا ہے

گزیدگی جو اب انسان کی صفات میں ہے

یہ کاٹ کوٹ ہر اک شعبۂ حیات میں ہے

نہ کوئی دوست نہ ہم دم نہ آشنا نہ حبیب

اسی سے خوف زیادہ جو ہے زیادہ قریب

سفر میں لوگ چلیں گے جو ساتھ کاٹیں گے

مصافحہ ہو تو ہاتھوں کو ہاتھ کاٹیں گے

سفر میں جیب مسافر کو کاٹا جائے گا

مشاعرہ ہو تو شاعر کو کاٹا جائے گا

نہ کھل کے ہاتھ چلیں گے نہ فائٹنگ ہوگا

ملیں گے لوگ جہاں بیک بائٹنگ ہوگا

نہ ایکٹر نہ مصور نہ رائٹر نکلا

جسے بھی دوست کہا بیک بائٹر نکلا

چلی ہے رسم کہ اک دوسرے کی کاٹ کرو

بدی کے نام دلوں کے مکاں الاٹ کرو

جلے گا ایسی ہی خبروں سے اب نظر کا دیا

کہ آدمی نے کسی آدمی کو کاٹ لیا

پرانے ٹیکوں کا اب کیا اثر ہو آنتوں میں

کھلا کہ زہر ہے اب آدمی کے دانتوں میں

جو زخم سگ سے ملا تھا وہ سرجری سے سلا

وہ زخم کیسے بھرے گا جو آدمی سے ملا؟

ابھی تو کچھ بھی نہیں اپنی حد میں ہے ہر بات

ابھی خراب نہیں ہیں سماج کے حالات

ابھی تو آدمی بھونکا ہے ابن آدم پر

ابھی عذاب کوئی اور آئے گا ہم پر

جنوں یہ اور بڑھے گا تو رنگ لائے گا

یہ آدمی کبھی کتے کو کاٹ کھائے گا

(1432) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mardum-gazida Insan Ka Ilaj In Urdu By Famous Poet Dilawar Figar. Mardum-gazida Insan Ka Ilaj is written by Dilawar Figar. Enjoy reading Mardum-gazida Insan Ka Ilaj Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Dilawar Figar. Free Dowlonad Mardum-gazida Insan Ka Ilaj by Dilawar Figar in PDF.