یہیں تھا بیٹھا ہوا درمیاں کہاں گیا میں

یہیں تھا بیٹھا ہوا درمیاں کہاں گیا میں

کہ مل رہا نہیں اپنا نشاں کہاں گیا میں

نہ کر رہا ہے فلاں کو فلاں خبر میری

نہ پوچھتا ہے فلاں سے فلاں کہاں گیا میں

نشان ملتا ہے حاضر میں کب گزشتہ کا

بتا سکیں گے نہ آئندگاں کہاں گیا میں

سجے ہوئے ہیں پیادہ و اسپ و فیل تمام

بچھی ہوئی ہے بساط جہاں کہاں گیا میں

میں کب نہیں تھا اکارت مگر رہا حاضر

ہوا ہوں اب کے عجب رائیگاں کہاں گیا میں

جسے یقین تھا ہر سود میں خسارے کا

تھا اپنے آپ میں شرح زیاں کہاں گیا میں

اگر تھا پہلے ہی نام و نشاں مرا مفقود

تو ہو کے بار دگر بے نشاں کہاں گیا میں

نہ بھیجتا ہے کوئی نامۂ فراق مجھے

نہ ڈھونڈھتا ہے پتہ خط رساں کہاں گیا میں

جو کر رہا تھا گزشتہ کے واقعات درست

سنا رہا تھا الٹ داستاں کہاں گیا میں

لیا گیا ہوں حراست میں بے امانی کی

کہ بے امان تھا شہر اماں کہاں گیا میں

اٹھا کے لے گیا داروغۂ فنا شاید

کھلا ہوا ہے در خاکداں کہاں گیا میں

بجھی نہیں مرے آتش کدے کی آگ ابھی

اٹھا نہیں ہے بدن سے دھواں کہاں گیا میں

نہیں ہوا ہوں مگر اس طرح کبھی غائب

رہا ہمیشہ نہاں در عیاں کہاں گیا میں

(838) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main In Urdu By Famous Poet Ejaz Gul. Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main is written by Ejaz Gul. Enjoy reading Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Gul. Free Dowlonad Yahin Tha BaiTha Hua Darmiyan Kahan Gaya Main by Ejaz Gul in PDF.