تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی

تھیں اک سکوت سے ظاہر محبتیں اپنی

اب آنسوؤں نے بھی بخشیں عنایتیں اپنی

کہ برگ ہائے خزاں دیدہ جوں اڑائے ہوئے

کشاں کشاں لیے پھرتی ہیں وحشتیں اپنی

سبھی کو شک ہے کہ خود ہم میں بے وفائی ہے

کہاں کہاں نہ ہوئی ہیں شکایتیں اپنی

چلے جہاں سے تھے اب آؤ لوٹ جائیں وہیں

نکالیں راہوں نے ہم سے عداوتیں اپنی

کچھ اور کر دے گی بوجھل فضا کو خاموشی

چلو کہ شور مچائیں شرارتیں اپنی

ہمارا جو بھی تعلق تھا اس کے دم سے تھا

لو آج ختم ہوئیں سب رقابتیں اپنی

(813) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Thin Ek Sukut Se Zahir Mohabbaten Apni In Urdu By Famous Poet Ejaz Obaid. Thin Ek Sukut Se Zahir Mohabbaten Apni is written by Ejaz Obaid. Enjoy reading Thin Ek Sukut Se Zahir Mohabbaten Apni Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Obaid. Free Dowlonad Thin Ek Sukut Se Zahir Mohabbaten Apni by Ejaz Obaid in PDF.