مل سکے گی اب بھی داد آبلہ پائی تو کیا

مل سکے گی اب بھی داد آبلہ پائی تو کیا

فاصلے کم ہو گئے منزل قریب آئی تو کیا

ہے وہی جبر اسیری اور وہی غم کا قفس

دل پہ بن آئی تو کیا یہ روح گھبرائی تو کیا

اپنی بے تابئ دل کا خود تماشا بن گئے

آپ کی محفل کے بنتے ہم تماشائی تو کیا

بات تو جب ہے کہ سارا گلستاں ہنسنے لگے

فصل گل میں چند پھولوں کی ہنسی آئی تو کیا

لاؤ ان بے کیفیوں ہی سے نکالیں راہ کیف

وقت اب لے گا کوئی پر کیف انگڑائی تو کیا

کم نگاہی نے اسے کچھ اور گہرا کر دیا

وہ چھپاتے ہی رہیں رنگ شناسائی تو کیا

پھر ذرا سی دیر میں چونکائے گا خواب سحر

آخر شب جاگنے کے بعد نیند آئی تو کیا

بیڑیاں وہم تعلق کی نئی پہنا گئے

دوست آ کر کاٹتے زنجیر تنہائی تو کیا

شورش افکار سے اعجازؔ داماندہ سہی

چھن سکے گی پھر بھی فکر و فن کی رعنائی تو کیا

(901) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mil Sakegi Ab Bhi Dad-e-abla-pai To Kya In Urdu By Famous Poet Ejaz Siddiqi. Mil Sakegi Ab Bhi Dad-e-abla-pai To Kya is written by Ejaz Siddiqi. Enjoy reading Mil Sakegi Ab Bhi Dad-e-abla-pai To Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ejaz Siddiqi. Free Dowlonad Mil Sakegi Ab Bhi Dad-e-abla-pai To Kya by Ejaz Siddiqi in PDF.