قصہ تمام

خاک میں خاک ملی

اور ہوا قصہ تمام

آگ میں آگ ملے تو بھڑکے

آب میں آب ملے تو مچلے

خاک میں خاک ملے

اور ہو سب قصہ تمام

جیسے سائے پہ گرا ہو سایہ

جیسے چھا جائے شام

گرم پر شور سے دن کا یہ بھیانک انجام

وقت بے رحم

غضب ناک

بلا کا سفاک

وقت وہ سیل رواں

جس کے آگے جو چلے وہ بھی مرے

جس سے پیچھے جو رہے وہ بھی مرے

اور وہ وقت کی تسخیر کو نکلا تھا کبھی

پھر وہ رستے میں رہا

شام ہوئی

دیر ہوئی

خاک میں خاک ملی

اس کو معلوم تھا ''ریت آئینہ ہے''

آئینہ کیسا ہے کرچی کرچی

دھوپ ایسی کہ منڈیروں سے گری جاتی ہے

خواب سے رنگ چرانا

آگ سے خود کو بچانا کوئی آساں تو نہیں

وقت سے آگے نکلنا ہوگا

سو وہ نکلا اور پھر

رنگ میں رنگ ملا

آگ سے آگ جلی

خاک میں خاک ملی

زندگی کھل کے ہنسی

(799) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qissa Tamam In Urdu By Famous Poet Faheem Shanas Kazmi. Qissa Tamam is written by Faheem Shanas Kazmi. Enjoy reading Qissa Tamam Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faheem Shanas Kazmi. Free Dowlonad Qissa Tamam by Faheem Shanas Kazmi in PDF.