ایک زن خانہ بدوش

تم نے دیکھی ہے کبھی ایک زن خانہ بدوش

جس کے خیمے سے پرے رات کی تاریکی میں

گرسنہ بھیڑیے غراتے ہیں

دور سے آتی ہے جب اس کی لہو کی خوشبو

سنسناتی ہیں درندوں کی ہنسی

اور دانتوں میں کسک ہوتی ہے

کہ کریں اس کا بدن صد پارہ

اپنے خیمے میں سمٹ کر عورت

رات آنکھوں میں بتا دیتی ہے

کبھی کرتی ہے الاؤ روشن

بھیڑیے دور بھگانے کے لیے

کبھی کرتی ہے خیال

تیز نکیلا جو اوزار کہیں مل جائے

تو بنا لے ہتھیار

اس کے خیمے میں بھلا کیا ہوگا

ٹوٹے پھوٹے ہوئے برتن دو چار

دل کے بہلانے کو شاید یہ خیال آتے ہیں

اس کو معلوم ہے شاید نہ سحر ہو پائے

سوتے بچوں پہ جمائے نظریں

کان آہٹ پہ دھرے بیٹھی ہے

ہاں دھیان اس کا جو بٹ جائے کبھی

گنگناتی ہے کوئی بسرا گیت

کسی بنجارے کا

(1375) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Zan-e-KHana-ba-dosh In Urdu By Famous Poet Fahmida Riaz. Ek Zan-e-KHana-ba-dosh is written by Fahmida Riaz. Enjoy reading Ek Zan-e-KHana-ba-dosh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Fahmida Riaz. Free Dowlonad Ek Zan-e-KHana-ba-dosh by Fahmida Riaz in PDF.