عشق کی آج انتہا کر دو

عشق کی آج انتہا کر دو

روح کو جسم سے جدا کر دو

ہے خلاصہ یہی محبت کا

ہو جو اچھا اسے برا کر دو

یہ جو آنکھوں سے خون جاری ہے

اس کو ہاتھوں کی تم حنا کر دو

وقت رخصت گلے لگا لینا

آخری بار یہ خطا کر دو

تم مجھے چھوڑ کیوں نہیں دیتی

اپنے حق میں تو فیصلہ کر دو

شبنمی رات کے اندھیرے کو

برہنہ جسم کی قبا کر دو

اب اٹھا دو نقاب چہرے سے

رات کو چاند سے خفا کر دو

ہے کہ دشوار زندگی فہمیؔ

خود کو بیمار با خدا کر دو

(793) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ishq Ki Aaj Intiha Kar Do In Urdu By Famous Poet Faisal Fehmi. Ishq Ki Aaj Intiha Kar Do is written by Faisal Fehmi. Enjoy reading Ishq Ki Aaj Intiha Kar Do Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faisal Fehmi. Free Dowlonad Ishq Ki Aaj Intiha Kar Do by Faisal Fehmi in PDF.