کئی لمحے

تمہیں معلوم ہے جب بھی

پرانے یار

گلیوں کی

یوں ہی بے سود باتوں میں

کئی گھنٹوں کی

بے مصرف

نشست رائیگاں کو

یاد کرتے ہیں

تو کتنا لطف آتا ہے

پرانے گھر میں گزرے پل

اور ان میں

سب کہی اور ان کہی

باتوں کو جب دہرایا جاتا ہے

تو کتنا لطف آتا ہے

تمہیں معلوم ہے جب اس طرح کے

ان گنت لمحے

جنہیں ہم یاد کرتے ہیں

جنہیں ہم ڈھونڈتے ہیں

زندگی کی ہر اداسی میں

مقید ہیں گھڑی کے عین مرکز میں

رواں ان سوئیوں کی

بے صلہ بے کار حرکت میں

تمہیں معلوم ہے جب بھی مجھے ان کی ضرورت تھی

تو میں نے وقت سے

ان آخری ایام میں اتنی گزارش کی

مجھے دے دو وہ سب لمحے

کہ اب ان کی ضرورت ہے

تو وہ مجھ سے یہی کہتا

کئی لمحے

کلائیوں پر بندھی گھڑیوں سے باہر ہیں

انہیں میں کیسے واپس دوں

انہیں میں کیسے لوٹا دوں

(2225) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kai Lamhe In Urdu By Famous Poet Faisal Hashmi. Kai Lamhe is written by Faisal Hashmi. Enjoy reading Kai Lamhe Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faisal Hashmi. Free Dowlonad Kai Lamhe by Faisal Hashmi in PDF.