پھر لوٹا ہے خورشید جہاں تاب سفر سے

پھر لوٹا ہے خورشید جہاں تاب سفر سے

پھر نور سحر دست و گریباں ہے سحر سے

پھر آگ بھڑکنے لگی ہر ساز طرب میں

پھر شعلے لپکنے لگے ہر دیدۂ تر سے

پھر نکلا ہے دیوانہ کوئی پھونک کے گھر کو

کچھ کہتی ہے ہر راہ ہر اک راہ گزر سے

وہ رنگ ہے امسال گلستاں کی فضا کا

اوجھل ہوئی دیوار قفس حد نظر سے

ساغر تو کھنکتے ہیں شراب آئے نہ آئے

بادل تو گرجتے ہیں گھٹا برسے نہ برسے

پاپوش کی کیا فکر ہے دستار سنبھالا

پایاب ہے جو موج گزر جائے گی سر سے

(2939) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir LauTa Hai KHurshid-e-jahan-tab Safar Se In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Phir LauTa Hai KHurshid-e-jahan-tab Safar Se is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Phir LauTa Hai KHurshid-e-jahan-tab Safar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Phir LauTa Hai KHurshid-e-jahan-tab Safar Se by Faiz Ahmad Faiz in PDF.