اے دل بے تاب ٹھہر

تیرگی ہے کہ امنڈتی ہی چلی آتی ہے

شب کی رگ رگ سے لہو پھوٹ رہا ہو جیسے

چل رہی ہے کچھ اس انداز سے نبض ہستی

دونوں عالم کا نشہ ٹوٹ رہا ہو جیسے

رات کا گرم لہو اور بھی بہہ جانے دو

یہی تاریکی تو ہے غازۂ رخسار سحر

صبح ہونے ہی کو ہے اے دل بے تاب ٹھہر

ابھی زنجیر چھنکتی ہے پس پردۂ ساز

مطلق الحکم ہے شیرازۂ اسباب ابھی

ساغر ناب میں آنسو بھی ڈھلک جاتے ہیں

لغزش پا میں ہے پابندیٔ آداب ابھی

اپنے دیوانوں کو دیوانہ تو بن لینے دو

اپنے مے خانوں کو مے خانہ تو بن لینے دو

جلد یہ سطوت اسباب بھی اٹھ جائے گی

یہ گراں بارئ آداب بھی اٹھ جائے گی

خواہ زنجیر چھنکتی ہی چھنکتی ہی رہے

(2561) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ai Dil-e-betab Thahar In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Ai Dil-e-betab Thahar is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Ai Dil-e-betab Thahar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Ai Dil-e-betab Thahar by Faiz Ahmad Faiz in PDF.