'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

(۲)

چھلنی ہے اندھیرے کا سینہ، برکھا کے بھالے برسے ہیں

دیواروں کے آنسو ہیں رواں، گھر خاموشی میں ڈوبے ہیں

پانی میں نہائے ہیں بوٹے

گلیوں میں ہو کا پھیرا ہے

'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

اک غمگیں لڑکی کے چہرے پر چاند کی زردی چھائی ہے

جو برف گری تھی اس پہ لہو کے چھینٹوں کی رشنائی ہے

خوں کا ہر داغ دمکتا ہے

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

کچھ آزادی کے متوالے، جاں کف پہ لیے میداں میں گئے

ہر سو دشمن کا نرغہ تھا، کچھ بچ نکلے، کچھ کھیت رہے

عالم میں ان کا شہرہ ہے

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

اک کونج کو سکھیاں چھوڑ گئیں آکاش کی نیلی راہوں میں

وہ یاد میں تنہا روتی تھی، لپٹائے اپنی باہوں میں

اک شاہیں اس پر جھپٹا ہے

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

غم نے سانچے میں ڈھالا ہے

اک باپ کے پتھر چہرے کو

مردہ بیٹے کے ماتھے کو

اک ماں نے رو کر چوما ہے

شوپیںؔ کا نغمہ بجتا ہے

پھر پھولوں کی رت لوٹ آئی

اور چاہنے والوں کی گردن میں جھولے ڈالے باہوں نے

پھر جھرنے ناچے چھن چھن چھن

اب بادل ہے نہ برکھا ہے

'شوپیں' کا نغمہ بجتا ہے

(2181) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chopin Ka Naghma Bajta Hai In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Chopin Ka Naghma Bajta Hai is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Chopin Ka Naghma Bajta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Chopin Ka Naghma Bajta Hai by Faiz Ahmad Faiz in PDF.