عشق اپنے مجرموں کو پا بجولاں لے چلا

دار کی رسیوں کے گلوبند گردن میں پہنے ہوئے

گانے والے ہر اک روز گاتے رہے

پائلیں بیڑیوں کی بجاتے ہوئے

ناچنے والے دھومیں مچاتے رہے

ہم نہ اس صف میں تھے اور نہ اس صف میں تھے

راستے میں کھڑے ان کو تکتے رہے

رشک کرتے رہے

اور چپ چاپ آنسو بہاتے رہے

لوٹ کر آ کے دیکھا تو پھولوں کا رنگ

جو کبھی سرخ تھا زرد ہی زرد ہے

اپنا پہلو ٹٹولا تو ایسا لگا

دل جہاں تھا وہاں درد ہی درد ہے

گلو میں کبھی طوق کا واہمہ

کبھی پاؤں میں رقص زنجیر

اور پھر ایک دن عشق انہیں کی طرح

رسن در گلو پا بجولاں ہمیں

اسی قافلے میں کشاں لے چلا

(1914) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ishq Apne Mujrmon Ko Pa-ba-jaulan Le Chala In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Ishq Apne Mujrmon Ko Pa-ba-jaulan Le Chala is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Ishq Apne Mujrmon Ko Pa-ba-jaulan Le Chala Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Ishq Apne Mujrmon Ko Pa-ba-jaulan Le Chala by Faiz Ahmad Faiz in PDF.