کوئی عاشق کسی محبوبہ سے!

یاد کی راہ گزر جس پہ اسی صورت سے

مدتیں بیت گئی ہیں تمہیں چلتے چلتے

ختم ہو جائے جو دو چار قدم اور چلو

موڑ پڑتا ہے جہاں دشت فراموشی کا

جس سے آگے نہ کوئی میں ہوں نہ کوئی تم ہو

سانس تھامے ہیں نگاہیں کہ نہ جانے کس دم

تم پلٹ آؤ گزر جاؤ یا مڑ کر دیکھو

گرچہ واقف ہیں نگاہیں کہ یہ سب دھوکا ہے

گر کہیں تم سے ہم آغوش ہوئی پھر سے نظر

پھوٹ نکلے گی وہاں اور کوئی راہ گزر

پھر اسی طرح جہاں ہوگا مقابل پیہم

سایۂ زلف کا اور جنبش بازو کا سفر

دوسری بات بھی جھوٹی ہے کہ دل جانتا ہے

یاں کوئی موڑ کوئی دشت کوئی گھات نہیں

جس کے پردے میں مرا ماہ رواں ڈوب سکے

تم سے چلتی رہے یہ راہ، یونہی اچھا ہے

تم نے مڑ کر بھی نہ دیکھا تو کوئی بات نہیں

(3850) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Koi Aashiq Kisi Mahbuba Se! by Faiz Ahmad Faiz in PDF.