تنہائی

پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں

راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا

ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار

لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ

سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار

اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ

گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ

اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو

اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا

(6882) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tanhai In Urdu By Famous Poet Faiz Ahmad Faiz. Tanhai is written by Faiz Ahmad Faiz. Enjoy reading Tanhai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faiz Ahmad Faiz. Free Dowlonad Tanhai by Faiz Ahmad Faiz in PDF.