نواح جاں میں کسی کے اترنا چاہا تھا

نواح جاں میں کسی کے اترنا چاہا تھا

یہ جرم میں نے بس اک بار کرنا چاہا تھا

جو بت بناؤں گا تیرا تو ہاتھ ہوں گے قلم

یہ جانتے ہوئے جرمانہ بھرنا چاہا تھا

بغیر اس کے بھی اب دیکھیے میں زندہ ہوں

وہ جس کے ساتھ کبھی میں نے مرنا چاہا تھا

شب فراق اجل کی تھی آرزو مجھ کو

یہ روز روز تو میں نے نہ مرنا چاہا تھا

کشید عطر کیا جا رہا ہے اب مجھ سے

کہ مشک بن کے فضا میں بکھرنا چاہا تھا

اس ایک بات پہ ناراض ہیں سبھی سورج

کہ میں نے ان سا افق پر ابھرنا چاہا تھا

لگا رہا ہے جو شرطیں مری اڑانوں پر

مرے پروں کو اسی نے کترنا چاہا تھا

اسی طرف ہے زمانہ بھی آج محو سفر

فراغؔ میں نے جدھر سے گزرنا چاہا تھا

(838) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nawah-e-jaan Mein Kisi Ke Utarna Chaha Tha In Urdu By Famous Poet Faragh Rohvi. Nawah-e-jaan Mein Kisi Ke Utarna Chaha Tha is written by Faragh Rohvi. Enjoy reading Nawah-e-jaan Mein Kisi Ke Utarna Chaha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Faragh Rohvi. Free Dowlonad Nawah-e-jaan Mein Kisi Ke Utarna Chaha Tha by Faragh Rohvi in PDF.