دیکھا پلٹ کے جب بھی تو پھیلا غبار تھا

دیکھا پلٹ کے جب بھی تو پھیلا غبار تھا

کچھ آنسوؤں کی دھند تھی اجڑا دیار تھا

یادوں کے آئنہ میں ہیں اب بھی بسی ہوئی

آنکھیں کہ جن میں منجمد اک انتظار تھا

رشتوں کی ڈور ہاتھ سے چھوٹی تھی اس لیے

دامن جو بد گمانیوں سے تار تار تھا

کیسی تھی مے جو آنکھ سے تو نے پلائی تھی

میری رگوں میں آج تک اس کا خمار تھا

ٹوٹا کوئی ستارا تھا یا خواب آرزو

طائر قفس میں رات بہت بیقرار تھا

دھندلا دیے تھے جس نے سبھی آئینے یہاں

میرے ہی گھر سے اٹھا وہ گرد و غبار تھا

(837) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dekha PalaT Ke Jab Bhi To Phaila Ghubar Tha In Urdu By Famous Poet Farah Iqbal. Dekha PalaT Ke Jab Bhi To Phaila Ghubar Tha is written by Farah Iqbal. Enjoy reading Dekha PalaT Ke Jab Bhi To Phaila Ghubar Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farah Iqbal. Free Dowlonad Dekha PalaT Ke Jab Bhi To Phaila Ghubar Tha by Farah Iqbal in PDF.