ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

ایک مدت سے یہاں ٹھہرا ہوا پانی ہے

دشت تنہائی ہے اور آنکھ میں ویرانی ہے

دیکھو خاموش سی جھیلوں کے کنارے اب بھی

سوگ میں لپٹے درختوں کی فراوانی ہے

آئنہ دیکھنے کی تاب کہاں تھی مجھ میں

صاف لکھی تھی جو چہرے پہ پشیمانی ہے

دشت وحشت میں چراغوں کو جلاؤں کیسے

ان چراغوں سے ہواؤں کو پریشانی ہے

سایۂ ابر توجہ کی خبر کیا ہوتی

زندگی میں نے تو صحراؤں سے پہچانی ہے

اپنے ماضی کو مجھے دفن بھی خود کرنا ہے

یہ قیامت بھی دل و جاں پہ ابھی ڈھانی ہے

اب کے چمکا ہے ستارا جو فرحؔ بخت کا ہے

ترے اطراف اسی کی ہے جو تابانی ہے

(973) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai In Urdu By Famous Poet Farah Iqbal. Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai is written by Farah Iqbal. Enjoy reading Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farah Iqbal. Free Dowlonad Ek Muddat Se Yahan Thahra Hua Pani Hai by Farah Iqbal in PDF.