کہیں یقیں سے نہ ہو جائیں ہم گماں کی طرح

کہیں یقیں سے نہ ہو جائیں ہم گماں کی طرح

سنبھال کر ہمیں رکھیے متاع جاں کی طرح

جسے صدف کی طرح آنکھ میں چھپایا تھا

وہ کھو نہ جائے کہیں اشک رائیگاں کی طرح

ہمیں بھی خوف تلاطم نے گھیر رکھا تھا

کھلا نہیں تھا ابھی وہ بھی بادباں کی طرح

نصاب عشق میں سارے سوال مشکل تھے

محبتیں بھی تھیں درپیش امتحاں کی طرح

کھلے جو لب تو انہی آئنوں میں حیرت تھی

جو دیکھتے تھے ہمیں عکس بے زباں کی طرح

جہاں ملی تھیں کبھی خوشبوئیں ہواؤں سے

مہک رہا تھا وہ جنگل بھی گلستاں کی طرح

ہنر وری ہے ہماری کہ اپنے خوابوں سے

قفس بھی ہم نے سجایا تھا آشیاں کی طرح

(754) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahin Yaqin Se Na Ho Jaen Hum Guman Ki Tarah In Urdu By Famous Poet Farah Iqbal. Kahin Yaqin Se Na Ho Jaen Hum Guman Ki Tarah is written by Farah Iqbal. Enjoy reading Kahin Yaqin Se Na Ho Jaen Hum Guman Ki Tarah Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Farah Iqbal. Free Dowlonad Kahin Yaqin Se Na Ho Jaen Hum Guman Ki Tarah by Farah Iqbal in PDF.